Sunday, 19 June 2016

Karobar (Poem in Urdu)

Karobar in Pakistan...

                    پاكستان كا الميه

کون کہتا ہے میرے دیس میں کاروبار مند پڑ گئے ہیں؟
یہاں میں گردہ بیچ سکتا ہوں،گردہ خرید سکتا ہوں
عورت کی عزت کیا چیز ہے، پوری عورت بیچ سکتا ہوں
عورت خرید سکتا ہوں
میں ووٹ بیچ سکتا ہوں، ووٹ خرید سکتا ہوں
میں بچے بیچ سکتا ہوں، بچے خرید سکتا ہوں
انصاف خرید سکتا ہوں، انصاف بیچ سکتا ہوں
یہاں جج بکتے ہیں، وکیل بکتے ہیں
یہاں علم بکتا ہے، یہاں دین بکتا ہے
یہاں نعتیں بیچی جاتی ہیں
یہاں شاعر کے ہر ہر لفظ کا بھاؤ لگتا ہے
یہاں ادیب کے ہر فقرے پیرے کی الگ الگ قیمت لگتی ہے
یہاں خون بکتا ہے، یہاں سکون بکتا ہے
یہاں جھوٹ بولنے کی قیمت وصول کی جاتی ہے
یہاں سچ بھی اچھی قیمت پر نیلام ہو جاتا ہے
یہاں باپ اپنے بیٹے سے اس کی پرورش کی قیمت وصول کرتا ہے
یہاں بیٹا باپ سے خدمتوں کے روپے کھرے کرتا ہے
یہاں آپ شرافت خرید سكتے ہیں
یہاں رسوائ بدنامی کی بھی منہ مانگی رقم مانگی جاتی ہے
یہاں ہر کاروباری جلدی میں ہوتا ہے کہ
 اسے خریدنے کے بعد کچھ بیچنا بھی ہوتا ہے
میں بھی خریدار، تو بھی خریدار
میں بھی دکاندار، تو بھی دکاندار
کاروبار کا ایسا جمعہ بازار جس کا ہفتہ اتوار کبھی نہیں آتا
یہاں عبادتوں کا بھی پروردگار سے سودا طے کر لیا جاتا ہے
اتنا دے گا تو اتنے نفل پڑھوں گا٬ اتنا نفع ہوا تو اتنے روزے رکھوں گا
مسجد میں سودے٬ مندر میں سودے٬ چرچ میں سودے٬ درباروں پہ سودے
چلو آؤ آج ایک نیا سودا کر کے دیکھیں
چلو پسینہ دیکر آنسو خریدیں
چلو پھول سے خشبو خرید کر بلبل کے نغمے کے عوض اسے بیچ دیں
چلو نیند بیچ کر خواب خریدیں
چلو عبادت دے کر اس سے محبت خرید لیں
چلو دھوپ٬ بارش٬ چاندنی٬ ہوا اس سے شکر کے بدلے حاصل کریں
چلو ظالم سے ظلم خرید کر اسے انسانیت دے دیں
چلو کسی سے درد لیکر اسے خوشی دے دیں
چلو بے وفائ خرید کر وفا دے دیں
آؤ ایک طوائف سے اس کی مجبوری خرید کر اسے عزت دے دیں
آؤ آؤ میرے ساتھ آؤ وقت کم ہے
یہ نہ ہو دکانیں جل کر خاکستر ہو جائیں
یہ نہ ہو زمین قدموں کے نیچے سے اپنا دامن سمیٹ لے
آؤ

No comments: